اختر القاريء
اردو
سورہ حجر - آیات کی تعداد 99
الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَقُرْآنٍ مُّبِينٍ ( 1 )
آلرا۔ یہ خدا کی کتاب اور قرآن روشن کی آیتیں ہیں
رُّبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ ( 2 )
کسی وقت کافر لوگ آرزو کریں گے کہ اے کاش وہ مسلمان ہوتے
ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ( 3 )
(اے محمد) ان کو اُن کے حال پر رہنے دو کہ کھالیں اور فائدے اُٹھالیں اور (طول) امل ان کو دنیا میں مشغول کئے رہے عنقریب ان کو (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا
وَمَا أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا وَلَهَا كِتَابٌ مَّعْلُومٌ ( 4 )
اور ہم نے کوئی بستی ہلاک نہیں کی۔ مگر اس کا وقت مرقوم ومعین تھا
مَّا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَأْخِرُونَ ( 5 )
کوئی جماعت اپنی مدت (وفات) سے نہ آگے نکل سکتی ہے نہ پیچھے رہ سکتی ہے
وَقَالُوا يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ ( 6 )
اور کفار کہتے ہیں کہ اے شخص جس پر نصیحت (کی کتاب) نازل ہوئی ہے تُو تو دیوانہ ہے
لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلَائِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ( 7 )
اگر تو سچا ہے تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لے آتا
مَا نُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا كَانُوا إِذًا مُّنظَرِينَ ( 8 )
(کہہ دو) ہم فرشتوں کو نازل نہیں کیا کرتے مگر حق کے ساتھ اور اس وقت ان کو مہلت نہیں ملتی
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ( 9 )
بےشک یہ (کتاب) نصیحت ہمیں نے اُتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي شِيَعِ الْأَوَّلِينَ ( 10 )
اور ہم نے تم سے پہلے لوگوں میں بھی پیغمبر بھیجے تھے
وَمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ( 11 )
اور اُن کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آتا تھا مگر وہ اُس کے ساتھ استہزاء کرتے تھے
كَذَٰلِكَ نَسْلُكُهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ ( 12 )
اسی طرح ہم اس (تکذیب وضلال) کو گنہگاروں کے دلوں میں داخل کر دیتے ہیں
لَا يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَقَدْ خَلَتْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ ( 13 )
سو وہ اس پر ایمان نہیں لاتے اور پہلوں کی روش بھی یہی رہی ہے
وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا مِّنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِيهِ يَعْرُجُونَ ( 14 )
اوراگر ہم آسمان کا کوئی دروازہ اُن پر کھول دیں اور وہ اس میں چڑھنے بھی لگیں
لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُورُونَ ( 15 )
تو بھی یہی کہیں کہ ہماری آنکھیں مخمور ہوگئی ہیں بلکہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے
وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَزَيَّنَّاهَا لِلنَّاظِرِينَ ( 16 )
اور ہم ہی نے آسمان میں برج بنائے اور دیکھنے والوں کے لیے اُس کو سجا دیا
إِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُّبِينٌ ( 18 )
ہاں اگر کوئی چوری سے سننا چاہے تو چمکتا ہوا انگارہ اس کے پیچھے لپکتا ہے
وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْزُونٍ ( 19 )
اور زمین کو بھی ہم ہی نے پھیلایا اور اس پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے اور اس میں ہر ایک سنجیدہ چیز اُگائی
وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَايِشَ وَمَن لَّسْتُمْ لَهُ بِرَازِقِينَ ( 20 )
اور ہم ہی نے تمہارے لیے اور ان لوگوں کے لیے جن کو تم روزی نہیں دیتے اس میں معاش کے سامان پیدا کئے
وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُومٍ ( 21 )
اور ہمارے ہاں ہر چیز کے خزانے ہیں اور ہم ان کو بمقدار مناسب اُتارتے رہتے ہیں
وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاحَ لَوَاقِحَ فَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَسْقَيْنَاكُمُوهُ وَمَا أَنتُمْ لَهُ بِخَازِنِينَ ( 22 )
اور ہم ہی ہوائیں چلاتے ہیں (جو بادلوں کے پانی سے) بھری ہوئی ہوتی ہیں اور ہم ہی آسمان سے مینہ برساتے ہیں اور ہم ہی تم کو اس کا پانی پلاتے ہیں اور تم تو اس کا خرانہ نہیں رکھتے
وَإِنَّا لَنَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَنَحْنُ الْوَارِثُونَ ( 23 )
اور ہم ہی حیات بخشتے اور ہم ہی موت دیتے ہیں۔ اور ہم سب کے وارث (مالک) ہیں
وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ ( 24 )
اور جو لوگ تم میں پہلے گزر چکے ہیں ہم کو معلوم ہیں اور جو پیچھے آنے والے ہیں وہ بھی ہم کو معلوم ہیں
وَإِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحْشُرُهُمْ ۚ إِنَّهُ حَكِيمٌ عَلِيمٌ ( 25 )
اور تمہارا پروردگار (قیامت کے دن) ان سب کو جمع کرے گا وہ بڑا دانا (اور) خبردار ہے
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ( 26 )
اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے
وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ ( 27 )
اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بےدھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ( 28 )
اور جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے ایک بشر بنانے والا ہوں
فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ ( 29 )
جب اس کو (صورت انسانیہ میں) درست کر لوں اور اس میں اپنی (بےبہا چیز یعنی) روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا
إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ ( 31 )
مگر شیطان کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کر دیا
قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلَّا تَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ ( 32 )
(خدا نے فرمایا) کہ ابلیس! تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا
قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ( 33 )
(اس نے) کہا کہ میں ایسا نہیں ہوں کہ انسان کو جس کو تو نے کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے بنایا ہے سجدہ کروں
قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ( 36 )
(اس نے) کہا کہ پروردگار مجھے اس دن تک مہلت دے جب لوگ (مرنے کے بعد) زندہ کئے جائیں گے
قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ( 39 )
(اس نے) کہا کہ پروردگار جیسا تونے مجھے رستے سے الگ کیا ہے میں بھی زمین میں لوگوں کے لیے (گناہوں) کو آراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا
إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ ( 40 )
ہاں ان میں جو تیرے مخلص بندے ہیں (ان پر قابو چلنا مشکل ہے)
قَالَ هَٰذَا صِرَاطٌ عَلَيَّ مُسْتَقِيمٌ ( 41 )
(خدا نے) فرمایا کہ مجھ تک (پہنچنے کا) یہی سیدھا رستہ ہے
إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ ( 42 )
جو میرے (مخلص) بندے ہیں ان پر تجھے کچھ قدرت نہیں (کہ ان کو گناہ میں ڈال سکے) ہاں بد راہوں میں سے جو تیرے پیچھے چل پڑے
لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ ( 44 )
اس کے سات دروازے ہیں۔ ہر ایک دروازے کے لیے ان میں سے جماعتیں تقسیم کردی گئی ہیں
ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ آمِنِينَ ( 46 )
(ان سے کہا جائے گا کہ) ان میں سلامتی (اور خاطر جمع سے) داخل ہوجاؤ
وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَىٰ سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ ( 47 )
اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہوگی ان کو ہم نکال کر (صاف کر) دیں گے (گویا) بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں
لَا يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ ( 48 )
نہ ان کو وہاں کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ وہاں سے نکالے جائیں گے
نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ( 49 )
(اے پیغمبر) میرے بندوں کو بتادو کہ میں بڑا بخشنے والا (اور) مہربان ہوں
إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ ( 52 )
جب وہ ابراہیم کے پاس آئے تو سلام کہا۔ (انہوں نے) کہا کہ ہمیں تو تم سے ڈر لگتا ہے
قَالُوا لَا تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ عَلِيمٍ ( 53 )
(مہمانوں نے) کہا کہ ڈریئے نہیں ہم آپ کو ایک دانشمند لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں
قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِي عَلَىٰ أَن مَّسَّنِيَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ ( 54 )
بولے کہ جب مجھے بڑھاپے نے آ پکڑا تو تم خوشخبری دینے لگے۔ اب کاہے کی خوشخبری دیتے ہو
قَالُوا بَشَّرْنَاكَ بِالْحَقِّ فَلَا تَكُن مِّنَ الْقَانِطِينَ ( 55 )
(انہوں نے) کہا ہم آپ کو سچی خوشخبری دیتے ہیں آپ مایوس نہ ہوئیے
قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلَّا الضَّالُّونَ ( 56 )
(ابراہیم نے) کہا کہ خدا کی رحمت سے (میں مایوس کیوں ہونے لگا اس سے) مایوس ہونا گمراہوں کا کام ہے
قَالُوا إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَىٰ قَوْمٍ مُّجْرِمِينَ ( 58 )
(انہوں نے) کہا کہ ہم ایک گنہگار قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں (کہ اس کو عذاب کریں)
إِلَّا آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ ( 59 )
مگر لوط کے گھر والے کہ ان سب کو ہم بچالیں گے
إِلَّا امْرَأَتَهُ قَدَّرْنَا ۙ إِنَّهَا لَمِنَ الْغَابِرِينَ ( 60 )
البتہ ان کی عورت (کہ) اس کے لیے ہم نے ٹھہرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی
قَالُوا بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُوا فِيهِ يَمْتَرُونَ ( 63 )
وہ بولے کہ نہیں بلکہ ہم آپ کے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں جس میں لوگ شک کرتے تھے
وَأَتَيْنَاكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ ( 64 )
اور ہم آپ کے پاس یقینی بات لے کر آئے ہیں اور ہم سچ کہتے ہیں
فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُوا حَيْثُ تُؤْمَرُونَ ( 65 )
تو آپ کچھ رات رہے سے اپنے گھر والوں کو لے نکلیں اور خود ان کے پیچھے چلیں اور اور آپ میں سے کوئی شخص مڑ کر نہ دیکھے۔ اور جہاں آپ کو حکم ہو وہاں چلے جایئے
وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَٰلِكَ الْأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَٰؤُلَاءِ مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ ( 66 )
اور ہم نے لوط کی طرف وحی بھیجی کہ ان لوگوں کی جڑ صبح ہوتے ہوتے کاٹ دی جائے گی
قَالَ إِنَّ هَٰؤُلَاءِ ضَيْفِي فَلَا تَفْضَحُونِ ( 68 )
(لوط نے) کہا کہ یہ میرے مہمان ہیں (کہیں ان کے بارے میں) مجھے رسوا نہ کرنا
قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ ( 70 )
وہ بولے کیا ہم نے تم کو سارے جہان (کی حمایت وطرفداری) سے منع نہیں کیا
قَالَ هَٰؤُلَاءِ بَنَاتِي إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ ( 71 )
(انہوں نے) کہا کہ اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یہ میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں (ان سے شادی کرلو)
لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ ( 72 )
(اے محمد) تمہاری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش (ہو رہے) تھے
فَجَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ ( 74 )
اور ہم نے اس شہر کو (الٹ کر) نیچے اوپر کردیا۔ اور ان پر کھنگر کی پتھریاں برسائیں
وَإِن كَانَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ لَظَالِمِينَ ( 78 )
اور بَن کے رہنے والے (یعنی قوم شعیب کے لوگ) بھی گنہگار تھے
فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍ مُّبِينٍ ( 79 )
تو ہم نے ان سے بھی بدلہ لیا۔ اور یہ دونوں شہر کھلے رستے پر (موجود) ہیں
وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ ( 80 )
اور (وادی) حجر کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کی تکذیب کی
وَآتَيْنَاهُمْ آيَاتِنَا فَكَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ ( 81 )
ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں اور وہ ان سے منہ پھرتے رہے
وَكَانُوا يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا آمِنِينَ ( 82 )
اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمینان) سے رہیں گے
فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ( 84 )
اور جو کام وہ کرتے تھے وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ ۖ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ ( 85 )
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہے اس کو تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اور قیامت تو ضرور آکر رہے گی تو تم (ان لوگوں سے) اچھی طرح سے درگزر کرو
إِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ ( 86 )
کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار (سب کچھ) پیدا کرنے والا (اور) جاننے والا ہے
وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ ( 87 )
اور ہم نے تم کو سات (آیتیں) جو (نماز میں) دہرا کر پڑھی جاتی ہیں (یعنی سورہٴ الحمد) اور عظمت والا قرآن عطا فرمایا ہے
لَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ ( 88 )
اور ہم نے کفار کی کئی جماعتوں کو جو (فوائد دنیاوی سے) متمتع کیا ہے تم ان کی طرف (رغبت سے) آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا اور نہ ان کے حال پر تاسف کرنا اور مومنوں سے خاطر اور تواضع سے پیش آنا
كَمَا أَنزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِينَ ( 90 )
(اور ہم ان کفار پر اسی طرح عذاب نازل کریں گے) جس طرح ان لوگوں پر نازل کیا جنہوں نے تقسیم کردیا
الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ ( 91 )
یعنی قرآن کو (کچھ ماننے اور کچھ نہ ماننے سے) ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا
فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ ( 94 )
پس جو حکم تم کو (خدا کی طرف سے) ملا ہے وہ (لوگوں کو) سنا دو اور مشرکوں کا (ذرا) خیال نہ کرو
إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ ( 95 )
ہم تمہیں ان لوگوں (کے شر) سے بچانے کے لیے جو تم سے استہزاء کرتے ہیں کافی ہیں
الَّذِينَ يَجْعَلُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ( 96 )
جو خدا کے ساتھ معبود قرار دیتے ہیں۔ سو عنقریب ان کو (ان باتوں کا انجام) معلوم ہوجائے گا
وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّكَ يَضِيقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُولُونَ ( 97 )
اور ہم جانتے ہیں کہ ان باتوں سے تمہارا دل تنگ ہوتا ہے
کتب
- أسوہ حسنہ: اختصار زاد المعاد في هدي خير العبادأسوہ حسنه :بے شک رسول صلى اللہ علیہ وسلم کا اسوہ اس دین کی عملی تطبیق تھی جسکے اندر وہ تمام امتیازی خصوصیات جمع تھیں جسنے اس دین کو اپنانا اور اس پرعمل کرنا آسان بنادیا’کیونکہ آپ کا طریقہ زندگی کے تعبدی,عملی, اخلاقی,روحانی اورمادی تمام گوشوں پرمحیط تھا. اور زیرمطالعہ کتاب دراصل عربی زبان میں سیرت نبوی پرلکھی جانے والی سب سے بہترین کتاب "زاد المعاد فی ھدی خیرالعباد لابن القیم" کی اختصار ہے جسکو أبو زید مصری رحمة الله عليه نے سَر انجام دیا ہے تاکہ تمام لوگوں کیلئے اس سے استفادہ حاصل کرنا آسان ہوسکے اوراسے اردوداں طبقہ کی آسانی کیلئے شیخ عبد الرزاق ملیح آبادی رحمة الله عليه نے اردو قالب میں ڈھالنے کی عمده کوشش کی ہے.نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرورمطالعہ کریں.
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- عقیدہ اہل سنت وجماعت کا بیان اور اسکی پابندى کی اہمیتزيرمطالعہ کتاب مندرجہ ذیل اہم عناصر پرمشتمل ہے: 1-عقيده كا کیا مفہوم ہے؟2- اہل سنت وجماعت کون ہیں؟ 3-ان کے نام اور اوصاف کیا ہیں؟4- ان کے عقیدہ کے مفصل اصول کیا ہیں؟ 5-اور ان اصول کے تحت بنیادی اور ذیلی اعتقادی امور کون کون سے ہیں؟ سلف صالحین کے عقیدہ سے متعلق نہایت ہی عمدہ پیشکش ہے ضرور استفادہ حاصل کریں.
تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : ابو المکرم عبد الجلیل
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض
- زائرمدینہ کی خدمت میں (مدینہ کی فضیلت اور اسمیں سکونت اور اسکی زیارت کے آداب)زائرین مدینہ کی خدمت میں : زير نظر رسالہ مدینہ منورہ کی فضیلت،اس میں سکونت پذیر ہونے اور اسکی زیارت کرنے کےمنجملہ آداب کے بیان میں ہے، شہرمدینہ کی فضیلت وزیارت کے موضوع پر نہایت ہی علمی وتحقیقی کتاب ہے جسے مدینہ یونیورسٹى کے سابق وائسچانسلر اور مسجد نبوی کے واعظ ومدرس شیخ / عبدالمحسن حمد العباد حفظہ اللہ نے ترتیب دی ہے.حجاج کرام اور معتمرین کیلئے خصوصی طورپر اسکا مطالعہ مفید ہے.
تاليف : عبد المحسن بن حمد العباد البدر
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : عطاء الرحمن ضياء الله
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض
- 70 سچے اسلامى واقعاتفی زمانہ جبکےبچے بڑے جھوٹے اورلغو افسانوں ،ناولوں اورکہانیوں کے قصوں میں گرفتارنظرآتےہیں ،ایسی کتابوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے،جس میں سچے واقعات بیان کئے گئے ہوں ۔جنہیں پڑھ کرعمل کاجذبہ بیدارہو۔ زیرنظرکتاب میں سیرت نبوی اورتاریخ اسلام سے ایسے ہی 70 واقعات کا انتخاب پیش کیاگیاہے ،جن کےمطالعہ سے ایمان کوتازگی اورروح کو شادابی نصیب ہوتی ہے۔نیزدل میں صحابہ کرام اورسلف صالحین کی عظمت اوران سے محبت کاجذبہ پیداہوتاہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ اس طرح کا لٹریچرعام کیاجائے اورگھروں میں خصوصاً بچوں اورخواتین کوان کےمطالعے کی ترغیب دی جائے تاکہ وہ جھوٹے اور فحش ناولوں میں وقت ضائع کرنےکے بجائے سیرت سلف سے روشناس ہوسکیں۔
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- طب نبویزیر نظر کتاب میں علاج کے احکامات, پرہیزاور مفرد دواؤں کے ذریعہ علاج کی فضیلت ’ زخموں وغیرہ کے امراض کے لئے ہدایات’متعدى اور موذی امراض سے بچاؤ کی تدابیر’ صحت ’اسکی حفاظت اور نفسیاتی امراض وغیرہ کے علاج کی تفاصیل اور آداب بیان کئے گئے ہیں اور اسمیں ایسی نصیحتیں اور مفید مشورے بھی درج ہیں جو آج کے دور میں جدید طب کے مطابق بالکل ہم آہنگ ہیں- حکما وعلما ئے طب کا بیان ہے کہ امام ابن القیم الجوزیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب میں جو طبی فوائد اور نادر تجربات ونسخے پیش کیے ہیں ’وہ امام صاحب کی طرف سے طبی دنیا میں نیا اضافہ ہیں جو کہ طبی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی- علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کی اس کتاب میں نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کی یہ طبیبانہ سیرت خاص طور پرمعلوم ہوتی ہے کہ آپ نے مریضوں کو یہ ہدایت فرمائی ہے کہ وہ علاج کیلئے ماہر اطباء کو تلاش کریں اور کلی اعتماد کے ساتھ اپنے امراض کا حال بتائیں اور انکی ہدایات پرعمل کریں’ اور طبیب جودوا تجویز کرے اسکو استعمال کریں’ اور دواکے ساتھ اللہ تعالى' سے صحت وشفاء کی دعا کریں کیونکہ سب کچھ اسی کے ہاتھ میں ہے’ اور دعائیں بھی طبع زاد نہیں بلکہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم سے ماثورومنقول دعاؤں کو یاد کرکے پڑھیں- یہ ایک بڑی اہم اورخاص ہدایت ہے’ جس سے اکثرلوگ غفلت برتتے ہیں کیونکہ کچھ لوگ تو صرف دواکرتے ہیں اور کچھ لوگ صرف دعا کرتے ہیں جبکہ یہ دونوں طریقے حق وصواب سے ہٹے ہوئے ہیں اور کتاب وسنت کی تعلیم سے دور ہیں-لہذا دوا اور دعا دونوں کا استعمال ایک ساتھ ضروری ہے نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے دونوں علاج ایک ساتھ کرنے کا حکم فرمایا ہے’ لہذا ان میں سے کسی ایک کواپنے لئے کافی نہ سمجھا جائے- یہ کتاب "زاد المعاد فی ھدی خیرالعباد" کے ایک باب "الطب النبوی" کا علیحدہ حصہ ہے جسے ایک کتاب کی شکل میں الگ سے طبع کیا گیا ہے.
تاليف : علامہ ابن قیم الجوزی
نظر ثانی کرنے والا : مختار احمد الندوی - شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی