اردو - سورہ طور - قرآن کریم

قرآن کریم » اردو » سورہ طور

اختر القاريء


اردو

سورہ طور - آیات کی تعداد 49
وَالطُّورِ ( 1 ) طور - الآية 1
(کوہ) طور کی قسم
وَكِتَابٍ مَّسْطُورٍ ( 2 ) طور - الآية 2
اور کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے
فِي رَقٍّ مَّنشُورٍ ( 3 ) طور - الآية 3
کشادہ اوراق میں
وَالْبَيْتِ الْمَعْمُورِ ( 4 ) طور - الآية 4
اور آباد گھر کی
وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوعِ ( 5 ) طور - الآية 5
اور اونچی چھت کی
وَالْبَحْرِ الْمَسْجُورِ ( 6 ) طور - الآية 6
اور ابلتے ہوئے دریا کی
إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ ( 7 ) طور - الآية 7
کہ تمہارے پروردگار کا عذاب واقع ہو کر رہے گا
مَّا لَهُ مِن دَافِعٍ ( 8 ) طور - الآية 8
(اور) اس کو کوئی روک نہیں سکے گا
يَوْمَ تَمُورُ السَّمَاءُ مَوْرًا ( 9 ) طور - الآية 9
جس دن آسمان لرزنے لگا کپکپا کر
وَتَسِيرُ الْجِبَالُ سَيْرًا ( 10 ) طور - الآية 10
اور پہاڑ اُڑنے لگے اون ہو کر
فَوَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ ( 11 ) طور - الآية 11
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے
الَّذِينَ هُمْ فِي خَوْضٍ يَلْعَبُونَ ( 12 ) طور - الآية 12
جو خوض (باطل) میں پڑے کھیل رہے ہیں
يَوْمَ يُدَعُّونَ إِلَىٰ نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّا ( 13 ) طور - الآية 13
جس دن ان کو آتش جہنم کی طرف دھکیل دھکیل کر لے جائیں گے
هَٰذِهِ النَّارُ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ ( 14 ) طور - الآية 14
یہی وہ جہنم ہے جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے
أَفَسِحْرٌ هَٰذَا أَمْ أَنتُمْ لَا تُبْصِرُونَ ( 15 ) طور - الآية 15
تو کیا یہ جادو ہے یا تم کو نظر ہی نہیں آتا
اصْلَوْهَا فَاصْبِرُوا أَوْ لَا تَصْبِرُوا سَوَاءٌ عَلَيْكُمْ ۖ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 16 ) طور - الآية 16
اس میں داخل ہوجاؤ اور صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لئے یکساں ہے۔ جو کام تم کیا کرتے تھے (یہ) انہی کا تم کو بدلہ مل رہا ہے
إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَعِيمٍ ( 17 ) طور - الآية 17
جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نعتموں میں ہوں گے
فَاكِهِينَ بِمَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ وَوَقَاهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ ( 18 ) طور - الآية 18
جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس (کی وجہ) سے خوشحال۔ اور ان کے پروردگار نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لیا
كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 19 ) طور - الآية 19
اپنے اعمال کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو
مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ سُرُرٍ مَّصْفُوفَةٍ ۖ وَزَوَّجْنَاهُم بِحُورٍ عِينٍ ( 20 ) طور - الآية 20
تختوں پر جو برابر برابر بچھے ہوئے ہیں تکیہ لگائے ہوئے اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ہم ان کا عقد کر دیں گے
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُم بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُم مِّنْ عَمَلِهِم مِّن شَيْءٍ ۚ كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَهِينٌ ( 21 ) طور - الآية 21
اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی (راہ) ایمان میں ان کے پیچھے چلی۔ ہم ان کی اولاد کو بھی ان (کے درجے) تک پہنچا دیں گے اور ان کے اعمال میں سے کچھ کم نہ کریں گے۔ ہر شخص اپنے اعمال میں پھنسا ہوا ہے
وَأَمْدَدْنَاهُم بِفَاكِهَةٍ وَلَحْمٍ مِّمَّا يَشْتَهُونَ ( 22 ) طور - الآية 22
اور جس طرح کے میوے اور گوشت کو ان کا جی چاہے گا ہم ان کو عطا کریں گے
يَتَنَازَعُونَ فِيهَا كَأْسًا لَّا لَغْوٌ فِيهَا وَلَا تَأْثِيمٌ ( 23 ) طور - الآية 23
وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب جھپٹ لیا کریں گے جس (کے پینے) سے نہ ہذیان سرائی ہوگی نہ کوئی گناہ کی بات
وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَّهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُونٌ ( 24 ) طور - الآية 24
اور نوجوان خدمت گار (جو ایسے ہوں گے) جیسے چھپائے ہوئے موتی ان کے آس پاس پھریں گے
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ ( 25 ) طور - الآية 25
اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے آپس میں گفتگو کریں گے
قَالُوا إِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِي أَهْلِنَا مُشْفِقِينَ ( 26 ) طور - الآية 26
کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر میں (خدا سے) ڈرتے رہتے تھے
فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ ( 27 ) طور - الآية 27
تو خدا نے ہم پر احسان فرمایا اور ہمیں لو کے عذاب سے بچا لیا
إِنَّا كُنَّا مِن قَبْلُ نَدْعُوهُ ۖ إِنَّهُ هُوَ الْبَرُّ الرَّحِيمُ ( 28 ) طور - الآية 28
اس سے پہلے ہم اس سے دعائیں کیا کرتے تھے۔ بےشک وہ احسان کرنے والا مہربان ہے
فَذَكِّرْ فَمَا أَنتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَلَا مَجْنُونٍ ( 29 ) طور - الآية 29
تو (اے پیغمبر) تم نصیحت کرتے رہو تم اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہو اور نہ دیوانے
أَمْ يَقُولُونَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِهِ رَيْبَ الْمَنُونِ ( 30 ) طور - الآية 30
کیا کافر کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے (اور) ہم اس کے حق میں زمانے کے حوادث کا انتظار کر رہے ہیں
قُلْ تَرَبَّصُوا فَإِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُتَرَبِّصِينَ ( 31 ) طور - الآية 31
کہہ دو کہ انتظار کئے جاؤ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
أَمْ تَأْمُرُهُمْ أَحْلَامُهُم بِهَٰذَا ۚ أَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ ( 32 ) طور - الآية 32
کیا ان کی عقلیں ان کو یہی سکھاتی ہیں۔ بلکہ یہ لوگ ہیں ہی شریر
أَمْ يَقُولُونَ تَقَوَّلَهُ ۚ بَل لَّا يُؤْمِنُونَ ( 33 ) طور - الآية 33
کیا (کفار) کہتے ہیں کہ ان پیغمبر نے قرآن از خود بنا لیا ہے بات یہ ہے کہ یہ (خدا پر) ایمان نہیں رکھتے
فَلْيَأْتُوا بِحَدِيثٍ مِّثْلِهِ إِن كَانُوا صَادِقِينَ ( 34 ) طور - الآية 34
اگر یہ سچے ہیں تو ایسا کلام بنا تو لائیں
أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ ( 35 ) طور - الآية 35
کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں۔ یا یہ خود (اپنے تئیں) پیدا کرنے والے ہیں
أَمْ خَلَقُوا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۚ بَل لَّا يُوقِنُونَ ( 36 ) طور - الآية 36
یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ یقین ہی نہیں رکھتے
أَمْ عِندَهُمْ خَزَائِنُ رَبِّكَ أَمْ هُمُ الْمُصَيْطِرُونَ ( 37 ) طور - الآية 37
کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کے خزانے ہیں۔ یا یہ (کہیں کے) داروغہ ہیں؟
أَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ يَسْتَمِعُونَ فِيهِ ۖ فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُم بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ ( 38 ) طور - الآية 38
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر (چڑھ کر آسمان سے باتیں) سن آتے ہیں۔ تو جو سن آتا ہے وہ صریح سند دکھائے
أَمْ لَهُ الْبَنَاتُ وَلَكُمُ الْبَنُونَ ( 39 ) طور - الآية 39
کیا خدا کی تو بیٹیاں اور تمہارے بیٹے
أَمْ تَسْأَلُهُمْ أَجْرًا فَهُم مِّن مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُونَ ( 40 ) طور - الآية 40
(اے پیغمبر) کیا تم ان سے صلہ مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے
أَمْ عِندَهُمُ الْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ ( 41 ) طور - الآية 41
یا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں
أَمْ يُرِيدُونَ كَيْدًا ۖ فَالَّذِينَ كَفَرُوا هُمُ الْمَكِيدُونَ ( 42 ) طور - الآية 42
کیا یہ کوئی داؤں کرنا چاہتے ہیں تو کافر تو خود داؤں میں آنے والے ہیں
أَمْ لَهُمْ إِلَٰهٌ غَيْرُ اللَّهِ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ ( 43 ) طور - الآية 43
کیا خدا کے سوا ان کا کوئی اور معبود ہے؟ خدا ان کے شریک بنانے سے پاک ہے
وَإِن يَرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَاءِ سَاقِطًا يَقُولُوا سَحَابٌ مَّرْكُومٌ ( 44 ) طور - الآية 44
اور اگر یہ آسمان سے (عذاب) کا کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو کہیں کہ یہ گاڑھا بادل ہے
فَذَرْهُمْ حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي فِيهِ يُصْعَقُونَ ( 45 ) طور - الآية 45
پس ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ روز جس میں وہ بےہوش کردیئے جائیں گے، سامنے آجائے
يَوْمَ لَا يُغْنِي عَنْهُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ( 46 ) طور - الآية 46
جس دن ان کا کوئی داؤں کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ ان کو (کہیں سے) مدد ہی ملے
وَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا عَذَابًا دُونَ ذَٰلِكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ( 47 ) طور - الآية 47
اور ظالموں کے لئے اس کے سوا اور عذاب بھی ہے لیکن ان میں کے اکثر نہیں جانتے
وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۖ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ ( 48 ) طور - الآية 48
اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو۔ تم تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہو اور جب اُٹھا کرو تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کیا کرو
وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَإِدْبَارَ النُّجُومِ ( 49 ) طور - الآية 49
اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی اس کی تنزیہ کیا کرو

کتب

  • شیعوں کا اعتقادزیر نظر مطالعہ کتاب مین شیعوں کے گمراہ کن عقائد کو انہیں کی کتابوں کی روشنی میں ذکر کرکے انکی تردید کی گئی ہے.

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/322774

    التحميل :شیعوں کا اعتقاد

  • دعوتِ اسلامی کو عام کرنے کیلئے صحیح فضائلِ اعمالاسلام میں فضائل اعمال واقوال کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ اللہ کی مرضى کا متلاشی انسان ان پرعمل کرکے زیادہ سے زیادہ ثواب کما کر اللہ کو خوش کرنا چاہتا ہے اور پھر اللہ کی رحمتوں اور نعمتوں کو حاصل کرکے اپنی دنیا وآخرت کو اچھی بنانا چاہتا ہے. اسلئے اعمال کی فضیلت اور انکے اجروثواب کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک عام کرنے کی ضرورت ہے. چونکہ فضائل اعمال سے متعلق سب سے مشہور کتاب تبلیغی جماعت کی "تبلیغی نصاب" کی کتاب ہے لیکن اللہ جانتا ہے اسمیں کس قد آزادی سے ضعیف اور موضوع احادیث کو بھردیا گیا ہے- یہی نہیں بلکہ ایسے قصوں اور کہانیوں کو جمع کردیا گیا ہے جو صحیح عقیدہ کے خلاف ہیں- کرامت کے نام پر انہیں قبول کیا جارہا ہے –اللہ تعالى معاف فرمائے ان کے جامع اور مؤلف کو نیز ان پر یقین رکھنے والوں کو- اسی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی حفظہ اللہ نے صحیح فضائل اعمال کے نام سے یہ کتاب تالیف فرمائی ’جسکی ترتیب واضافہ کا کام حافظ محمود حفظہ اللہ نے انجام دیا ہے. اس کتاب میں قرآن اورصحیح حدیث کے ذریعہ فضائل اعمال کو جمع کیا گیا ہے’ مواد کا حوالہ بھی دے دیا گیا ہے- اللہ تعالى مؤلف ’ مرتب ’ پبلشرسب کو اپنے انعامات سے نوازے.اہل خیر وطلاب خیر کیلئے اجروثواب کا بہت بڑا موقع ہے کہ اس کتاب کو لوگوں میں مفت تقسیم کرکے ثواب دارین سے مستفید ہوں.

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/385900

    التحميل :دعوتِ اسلامی کو عام کرنے کیلئے صحیح فضائلِ اعمال

  • اسلام ميں نماز کا مقام ومرتبہزیرنظر رسالہ میں نماز کا حقیقی مفہوم’ اسکی اہمیت وفضیلت’ اسکی ادائیگی سے پہلوتہی برتنے والے کا انجام کتاب وسنت کی روشنی میں مختصراً ذکر کیا گیا ہے.

    تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/373110

    التحميل :اسلام ميں نماز کا مقام ومرتبہ

  • شرح اربعين نووى"شرح اربعین نووى "شیخ عبد الہادی مدنی حفظہ اللہ کی نہایت ہی عمدہ ,مختصر اور منفرد شرح ہے جسمیں صرف صحیح احادیث کا التزام کیا گیا ہے اور ہر حدیث کے ترجمہ کے بعد فوائد واحکام کا عنوان دے کرنمبروار نقاط کی شکل میں مسائل ومطالب کو بھی بیان کردیا گیا ہے , آسان اور عام فہم اسلوب میں یہ شرح عوام وخواص سب کیلئے مفید ہے ضرور مطالعہ کریں.

    تاليف : عبدالہادی عبد الخالق مدنی

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : دفتر تعاونی برائے دعوت وتوعیۃ الجالیات ، احساء

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/279679

    التحميل :شرح اربعين نووى

  • راہِ ہدایت کیسے ملی؟زیرمطالعہ کتاب میں شیخ محمد بن جمیل زینو حفظہ اللہ نے اپنے عقیدہ توحید کی طرف ہدایت پانے کا تفصيلی قصہ بیان کیا ہے. راہ حق سے بھٹکے ،اور شرک وبدعت کی دلدل میں پھنسے انسانوں کیلئے یہ کتاب مشعلِ راہ ہے.

    تاليف : محمد جميل زينو

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    ترجمہ کرنے والا : شمس الحق اشفاق الله

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/340878

    التحميل :راہِ ہدایت کیسے ملی؟