اختر القاريء
اردو
سورہ طلاق - آیات کی تعداد 12
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ ۖ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ ۚ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَٰلِكَ أَمْرًا ( 1 )
اے پیغمبر (مسلمانوں سے کہہ دو کہ) جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو عدت کے شروع میں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو۔ اور خدا سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرو۔ (نہ تو تم ہی) ان کو (ایام عدت میں) ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ (خود ہی) نکلیں۔ ہاں اگر وہ صریح بےحیائی کریں (تو نکال دینا چاہیئے) اور یہ خدا کی حدیں ہیں۔ جو خدا کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا۔ (اے طلاق دینے والے) تجھے کیا معلوم شاید خدا اس کے بعد کوئی (رجعت کی) سبیل پیدا کردے
فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ( 2 )
پھر جب وہ اپنی میعاد (یعنی انقضائے عدت) کے قریب پہنچ جائیں تو یا تو ان کو اچھی طرح (زوجیت میں) رہنے دو یا اچھی طرح سے علیحدہ کردو اور اپنے میں سے دو منصف مردوں کو گواہ کرلو اور (گواہ ہو!) خدا کے لئے درست گواہی دینا۔ ان باتوں سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اور جو کوئی خدا سے ڈرے گا وہ اس کے لئے (رنج ومحن سے) مخلصی (کی صورت) پیدا کرے گا
وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ( 3 )
اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو۔ اور جو خدا پر بھروسہ رکھے گا تو وہ اس کو کفایت کرے گا۔ خدا اپنے کام کو (جو وہ کرنا چاہتا ہے) پورا کردیتا ہے۔ خدا نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کر رکھا ہے
وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا ( 4 )
اور تمہاری (مطلقہ) عورتیں جو حیض سے ناامید ہوچکی ہوں اگر تم کو (ان کی عدت کے بارے میں) شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور جن کو ابھی حیض نہیں آنے لگا (ان کی عدت بھی یہی ہے) اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (یعنی بچّہ جننے) تک ہے۔ اور جو خدا سے ڈرے گا خدا اس کے کام میں سہولت پیدا کردے گا
ذَٰلِكَ أَمْرُ اللَّهِ أَنزَلَهُ إِلَيْكُمْ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُعْظِمْ لَهُ أَجْرًا ( 5 )
یہ خدا کے حکم ہیں جو خدا نے تم پر نازل کئے ہیں۔ اور جو خدا سے ڈرے گا وہ اس سے اس کے گناہ دور کر دے گا اور اسے اجر عظیم بخشے گا
أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنتُم مِّن وُجْدِكُمْ وَلَا تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ ۚ وَإِن كُنَّ أُولَاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّىٰ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ۖ وَأْتَمِرُوا بَيْنَكُم بِمَعْرُوفٍ ۖ وَإِن تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهُ أُخْرَىٰ ( 6 )
عورتوں کو (ایام عدت میں) اپنے مقدور کے مطابق وہیں رکھو جہاں خود رہتے ہو اور ان کو تنگ کرنے کے لئے تکلیف نہ دو اور اگر حمل سے ہوں تو بچّہ جننے تک ان کا خرچ دیتے رہو۔ پھر اگر وہ بچّے کو تمہارے کہنے سے دودھ پلائیں تو ان کو ان کی اجرت دو۔ اور (بچّے کے بارے میں) پسندیدہ طریق سے مواقفت رکھو۔ اور اگر باہم ضد (اور نااتفاقی) کرو گے تو (بچّے کو) اس کے (باپ کے) کہنے سے کوئی اور عورت دودھ پلائے گی
لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ ۖ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا ( 7 )
صاحب وسعت کو اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرنا چاہیئے۔ اور جس کے رزق میں تنگی ہو وہ جتنا خدا نے اس کو دیا ہے اس کے موافق خرچ کرے۔ خدا کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر اسی کے مطابق جو اس کو دیا ہے۔ اور خدا عنقریب تنگی کے بعد کشائش بخشے گا
وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ عَتَتْ عَنْ أَمْرِ رَبِّهَا وَرُسُلِهِ فَحَاسَبْنَاهَا حِسَابًا شَدِيدًا وَعَذَّبْنَاهَا عَذَابًا نُّكْرًا ( 8 )
اور بہت سی بستیوں (کے رہنے والوں)نے اپنے پروردگار اور اس کے پیغمبروں کے احکام سے سرکشی کی تو ہم نے ان کو سخت حساب میں پکڑ لیا اور ان پر (ایسا) عذاب نازل کیا جو نہ دیکھا تھا نہ سنا
فَذَاقَتْ وَبَالَ أَمْرِهَا وَكَانَ عَاقِبَةُ أَمْرِهَا خُسْرًا ( 9 )
سو انہوں نے اپنے کاموں کی سزا کا مزہ چکھ لیا اور ان کا انجام نقصان ہی تو تھا
أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ قَدْ أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكُمْ ذِكْرًا ( 10 )
خدا نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ تو اے ارباب دانش جو ایمان لائے ہو خدا سے ڈرو۔ خدا نے تمہارے پاس نصیحت (کی کتاب) بھیجی ہے
رَّسُولًا يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللَّهِ مُبَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا ( 11 )
(اور اپنے) پیغمبر (بھی بھیجے ہیں) جو تمہارے سامنے خدا کی واضح المطالب آیتیں پڑھتے ہیں تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ہیں ان کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے آئیں اور جو شخص ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا ان کو باغہائے بہشت میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہیں ہیں ابد الاآباد ان میں رہیں گے۔ خدا نے ان کو خوب رزق دیا ہے
اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا ( 12 )
خدا ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور ایسی ہی زمینیں۔ ان میں (خدا کے) حکم اُترتے رہتے ہیں تاکہ تم لوگ جان لو کہ خدا چیز پر قادر ہے۔ اور یہ کہ خدا اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے
کتب
- مسئلہ میلاد اسلام کی نظر میںمسئلہ میلاد اسلام کی نظر میں : زیرنطرکتاب میں جشن میلادنبوی - صلى الله عليه وسلم - کے منانے کے متعلق تاریخی وشرعی بحث کی گئی ہے نیز قائلین میلاد نبوی کی دلیلوں اورکمزورشبہات کا مدلل اورٹھوس جواب دیا گیا ہے اورمفتی عرب سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کے متعلق میلاد کے منانے والوں کی تکفیر کے سلسلے میں بی بی سی لندن ریڈیوکے ذریعہ پھیلائے گئے غلط پروپیگنڈہ کا پردہ فاش کیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ موصوف رحمہ اللہ عید میلاد منانے والوں کی تبدیع کے قائل تھے نہ کی تکفیرکے. کیونکہ اس عید کا تصورقرون مفضلہ صحابہ وتابعین کے زمانہ میں نہیں تھا یہ تو ساتویں صدی عیسوی میں شیعی بادشاہ ملک مظفرکی ایجاد کردہ بدعت ہے جسےعصرحاضرکے نام نہاد مسلمان انتہائی تزک واحتشام کے ساتہ مناتے نظرآتےہیں نیز یہ عیسائیوں کی عید ولادت مسیح کے مشابہ بھی ہے جسکی شریعت میں ممانعت آئی ہے.
تاليف : أبو بكر جابر الجزائري
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : سید محمد غیاث الدین مظاہری
- حج وعمرہ اور زیارت کی خلاف ورزیاں
تاليف : عبد العزيز بن فهد الاسلمي
ترجمہ کرنے والا : مشتاق احمد كريمي
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض
- تاریخ خانہ کعبہتاریخ خانہ کعبہ:اپنے موضوع پر یہ اردو میں پہلی کتاب ہے۔ اگرچہ اس کتاب میں خانہ کعبہ یا مسجد حرام کی مکمل تاریخ نہیں لکھی گئی۔ البتہ بہت سی باتیں بطور مناسبت ذکر کی گئی ہیں۔ خانۂ کعبہ اور مسجد حرام کے حدود اور ان اضافوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے جو وقتاً فوقتاً ہوتے رہے ہیں۔ نیز فضائل کعبہ کی بحث بھی شامل ہے تاکہ مقام مقدّس کے زائرین کے لئے مزید توضیح کا سبب ہو۔ ضمناً کچھ بیان حجر اسماعیل اور غار کعبہ کے بارے میں بھی آ گیا ہے۔ تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے عمدہ کتاب ہے۔ ضرور مطالعہ کریں.
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- دين اسلام کی محاسن-
تاليف : عبد العزيز بن محمد السلمان
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض
- راہِ ہدایت کیسے ملی؟زیرمطالعہ کتاب میں شیخ محمد بن جمیل زینو حفظہ اللہ نے اپنے عقیدہ توحید کی طرف ہدایت پانے کا تفصيلی قصہ بیان کیا ہے. راہ حق سے بھٹکے ،اور شرک وبدعت کی دلدل میں پھنسے انسانوں کیلئے یہ کتاب مشعلِ راہ ہے.
تاليف : محمد جميل زينو
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : شمس الحق اشفاق الله