اردو - سورہ حاقہ - قرآن کریم

قرآن کریم » اردو » سورہ حاقہ

اختر القاريء


اردو

سورہ حاقہ - آیات کی تعداد 52
الْحَاقَّةُ ( 1 ) حاقہ - الآية 1
سچ مچ ہونے والی
مَا الْحَاقَّةُ ( 2 ) حاقہ - الآية 2
وہ سچ مچ ہونے والی کیا ہے؟
وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحَاقَّةُ ( 3 ) حاقہ - الآية 3
اور تم کو کیا معلوم ہے کہ سچ مچ ہونے والی کیا ہے؟
كَذَّبَتْ ثَمُودُ وَعَادٌ بِالْقَارِعَةِ ( 4 ) حاقہ - الآية 4
کھڑکھڑانے والی (جس) کو ثمود اور عاد (دونوں) نے جھٹلایا
فَأَمَّا ثَمُودُ فَأُهْلِكُوا بِالطَّاغِيَةِ ( 5 ) حاقہ - الآية 5
سو ثمود تو کڑک سے ہلاک کردیئے گئے
وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوا بِرِيحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍ ( 6 ) حاقہ - الآية 6
رہے عاد تو ان کا نہایت تیز آندھی سے ستیاناس کردیا گیا
سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَىٰ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ ( 7 ) حاقہ - الآية 7
خدا نے اس کو سات رات اور آٹھ دن لگاتار ان پر چلائے رکھا تو (اے مخاطب) تو لوگوں کو اس میں (اس طرح) ڈھئے (اور مرے) پڑے دیکھے جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے
فَهَلْ تَرَىٰ لَهُم مِّن بَاقِيَةٍ ( 8 ) حاقہ - الآية 8
بھلا تو ان میں سے کسی کو بھی باقی دیکھتا ہے؟
وَجَاءَ فِرْعَوْنُ وَمَن قَبْلَهُ وَالْمُؤْتَفِكَاتُ بِالْخَاطِئَةِ ( 9 ) حاقہ - الآية 9
اور فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور وہ جو الٹی بستیوں میں رہتے تھے سب گناہ کے کام کرتے تھے
فَعَصَوْا رَسُولَ رَبِّهِمْ فَأَخَذَهُمْ أَخْذَةً رَّابِيَةً ( 10 ) حاقہ - الآية 10
انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغمبر کی نافرمانی کی تو خدا نے بھی ان کو بڑا سخت پکڑا
إِنَّا لَمَّا طَغَى الْمَاءُ حَمَلْنَاكُمْ فِي الْجَارِيَةِ ( 11 ) حاقہ - الآية 11
جب پانی طغیانی پر آیا تو ہم نے تم (لوگوں )کو کشتی میں سوار کرلیا
لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَتَعِيَهَا أُذُنٌ وَاعِيَةٌ ( 12 ) حاقہ - الآية 12
تاکہ اس کو تمہارے لئے یادگار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں
فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ نَفْخَةٌ وَاحِدَةٌ ( 13 ) حاقہ - الآية 13
تو جب صور میں ایک (بار) پھونک مار دی جائے گی
وَحُمِلَتِ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَاحِدَةً ( 14 ) حاقہ - الآية 14
اور زمین اور پہاڑ دونوں اٹھا لئے جائیں گے۔ پھر ایک بارگی توڑ پھوڑ کر برابر کردیئے جائیں گے
فَيَوْمَئِذٍ وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ ( 15 ) حاقہ - الآية 15
تو اس روز ہو پڑنے والی (یعنی قیامت) ہو پڑے گی
وَانشَقَّتِ السَّمَاءُ فَهِيَ يَوْمَئِذٍ وَاهِيَةٌ ( 16 ) حاقہ - الآية 16
اور آسمان پھٹ جائے گا تو وہ اس دن کمزور ہوگا
وَالْمَلَكُ عَلَىٰ أَرْجَائِهَا ۚ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ ( 17 ) حاقہ - الآية 17
اور فرشتے اس کے کناروں پر (اُتر آئیں گے) اور تمہارے پروردگار کے عرش کو اس روز آٹھ فرشتے اپنے سروں پر اُٹھائے ہوں گے
يَوْمَئِذٍ تُعْرَضُونَ لَا تَخْفَىٰ مِنكُمْ خَافِيَةٌ ( 18 ) حاقہ - الآية 18
اس روز تم (سب لوگوں کے سامنے) پیش کئے جاؤ گے اور تمہاری کوئی پوشیدہ بات چھپی نہ رہے گی
فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَيَقُولُ هَاؤُمُ اقْرَءُوا كِتَابِيَهْ ( 19 ) حاقہ - الآية 19
تو جس کا (اعمال) نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ (دوسروں سے) کہے گا کہ لیجیئے میرا نامہ (اعمال) پڑھیئے
إِنِّي ظَنَنتُ أَنِّي مُلَاقٍ حِسَابِيَهْ ( 20 ) حاقہ - الآية 20
مجھے یقین تھا کہ مجھ کو میرا حساب (کتاب) ضرور ملے گا
فَهُوَ فِي عِيشَةٍ رَّاضِيَةٍ ( 21 ) حاقہ - الآية 21
پس وہ (شخص) من مانے عیش میں ہوگا
فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ ( 22 ) حاقہ - الآية 22
(یعنی) اونچے (اونچے محلوں) کے باغ میں
قُطُوفُهَا دَانِيَةٌ ( 23 ) حاقہ - الآية 23
جن کے میوے جھکے ہوئے ہوں گے
كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ ( 24 ) حاقہ - الآية 24
جو (عمل) تم ایام گزشتہ میں آگے بھیج چکے ہو اس کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو
وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِشِمَالِهِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُوتَ كِتَابِيَهْ ( 25 ) حاقہ - الآية 25
اور جس کا نامہ (اعمال) اس کے بائیں ہاتھ میں یاد جائے گا وہ کہے گا اے کاش مجھ کو میرا (اعمال) نامہ نہ دیا جاتا
وَلَمْ أَدْرِ مَا حِسَابِيَهْ ( 26 ) حاقہ - الآية 26
اور مجھے معلوم نہ ہو کہ میرا حساب کیا ہے
يَا لَيْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِيَةَ ( 27 ) حاقہ - الآية 27
اے کاش موت (ابد الاآباد کے لئے میرا کام) تمام کرچکی ہوتی
مَا أَغْنَىٰ عَنِّي مَالِيَهْ ۜ ( 28 ) حاقہ - الآية 28
آج) میرا مال میرے کچھ بھی کام بھی نہ آیا
هَلَكَ عَنِّي سُلْطَانِيَهْ ( 29 ) حاقہ - الآية 29
(ہائے) میری سلطنت خاک میں مل گئی
خُذُوهُ فَغُلُّوهُ ( 30 ) حاقہ - الآية 30
(حکم ہوگا کہ) اسے پکڑ لو اور طوق پہنا دو
ثُمَّ الْجَحِيمَ صَلُّوهُ ( 31 ) حاقہ - الآية 31
پھر دوزخ کی آگ میں جھونک دو
ثُمَّ فِي سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوهُ ( 32 ) حاقہ - الآية 32
پھر زنجیر سے جس کی ناپ ستر گز ہے جکڑ دو
إِنَّهُ كَانَ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ ( 33 ) حاقہ - الآية 33
یہ نہ تو خدائے جل شانہ پر ایمان لاتا تھا
وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ ( 34 ) حاقہ - الآية 34
اور نہ فقیر کے کھانا کھلانے پر آمادہ کرتا تھا
فَلَيْسَ لَهُ الْيَوْمَ هَاهُنَا حَمِيمٌ ( 35 ) حاقہ - الآية 35
سو آج اس کا بھی یہاں کوئی دوستدار نہیں
وَلَا طَعَامٌ إِلَّا مِنْ غِسْلِينٍ ( 36 ) حاقہ - الآية 36
اور نہ پیپ کے سوا (اس کے لئے) کھانا ہے
لَّا يَأْكُلُهُ إِلَّا الْخَاطِئُونَ ( 37 ) حاقہ - الآية 37
جس کو گنہگاروں کے سوا کوئی نہیں کھائے گا
فَلَا أُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُونَ ( 38 ) حاقہ - الآية 38
تو ہم کو ان چیزوں کی قسم جو تم کو نظر آتی ہیں
وَمَا لَا تُبْصِرُونَ ( 39 ) حاقہ - الآية 39
اور ان کی جو نظر میں نہیں آتیں
إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ ( 40 ) حاقہ - الآية 40
کہ یہ (قرآن) فرشتہٴ عالی مقام کی زبان کا پیغام ہے
وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تُؤْمِنُونَ ( 41 ) حاقہ - الآية 41
اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں۔ مگر تم لوگ بہت ہی کم ایمان لاتے ہو
وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ( 42 ) حاقہ - الآية 42
اور نہ کسی کاہن کے مزخرفات ہیں۔ لیکن تم لوگ بہت ہی کم فکر کرتے ہو
تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ( 43 ) حاقہ - الآية 43
یہ تو) پروردگار عالم کا اُتارا (ہوا) ہے
وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ ( 44 ) حاقہ - الآية 44
اگر یہ پیغمبر ہماری نسبت کوئی بات جھوٹ بنا لاتے
لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ( 45 ) حاقہ - الآية 45
تو ہم ان کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے
ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ ( 46 ) حاقہ - الآية 46
پھر ان کی رگ گردن کاٹ ڈالتے
فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ ( 47 ) حاقہ - الآية 47
پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس سے روکنے والا نہ ہوتا
وَإِنَّهُ لَتَذْكِرَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ ( 48 ) حاقہ - الآية 48
اور یہ (کتاب) تو پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے
وَإِنَّا لَنَعْلَمُ أَنَّ مِنكُم مُّكَذِّبِينَ ( 49 ) حاقہ - الآية 49
اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے بعض اس کو جھٹلانے والے ہیں
وَإِنَّهُ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكَافِرِينَ ( 50 ) حاقہ - الآية 50
نیز یہ کافروں کے لئے (موجب) حسرت ہے
وَإِنَّهُ لَحَقُّ الْيَقِينِ ( 51 ) حاقہ - الآية 51
اور کچھ شک نہیں کہ یہ برحق قابل یقین ہے
فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ ( 52 ) حاقہ - الآية 52
سو تم اپنے پروردگار عزوجل کے نام کی تنزیہ کرتے رہو

کتب

  • اللمحات إلى ما في أنوار الباري من الظّلماتزیرنظر کتاب میں علامہ محمد رئیس احمد ندوی –رحمة الله عليہ– نے حلقہ دیوبند سے شرح صحیح بخاری کے نام پر شائع ہونے والی ضخیم کتاب "أنوارالباري" کی ظلمات کا پردہ چاک کیا ہے جسمیں صحیح بخاری اور اسکے جلیل القدرمؤلف امام بخاری کو ہدفِ تنقید بنایا گیا ہے.اوراہل حدیث ومسلک اہل حدیث پر ردوقدح سے کام لے کراہل الرائی ومذہب اہل الرائی والتقلید کی مدح وتائیید کی گئی ہے.اور اس مقصد میں حصولٍ کامیابی کے لئے مصنف نے "أنوارالباري" کے اندر وہی طریق کاراختیارکیا ہے’ جو تقلید پر ست اہل الرائی کا شیوہ وشعار ہے- یعنی اپنے تقلیدی موقف ونظریہ کی تائید وتصویب اور دوسروں کی تردید وتضعیف کیلئے علمی وتحقیقی حدودو قیود سے آزاد ہوکرمسخ اور رد حقائق! مسخ اور رد حقائق کی کسی بھی مہم وتحریک کو کامیاب بنانے کیلئے جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے’ مصنف انوارالباری نےانکا استعمال پوری آزادى’ مستعدى اور حوصلہ مندى سے کیا ہے- اپنی اس مہم میں مصنف انوارالباری نے اپنے ہم مزاج اہل قلم کے تیارکردہ قدیم وجدید مواد اورلٹریچرسے مدد لیا ہے’مگر اس سلسلے میں انھیں سب سے زیادہ مدد موجودہ صدى میں مسخ حقائق کے لئے چلائی گئی تحریک کے روح رواں علامہ زاہد کوثری اور انکے اثرسے پیدا شدہ کوثری گروپ کی تحریروں سے ملی ہے- نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.

    تاليف : محمد رئيس احمد ندوى

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - مقتدى حسن ازہری

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/383196

    التحميل :اللمحات إلى ما في أنوار الباري من الظّلماتاللمحات إلى ما في أنوار الباري من الظّلمات

  • اسلام پر چاليس(40) اعتراضات کے عقلی و نقلی جواباسلام دین برحق ہے اور اللہ تعالی کے حکم کے مطابق یہ پوری دنیا پر پھیلے گا اگرچہ اس کے نہ ماننے والے جتنی مرضی سازشیں کرلیں-ہر دور میں اسلام کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس کی تعلیمات سے لوگوں کو دور رکھنے کے لیے سازشیں ہوتی رہی ہیں-اسلام پر اعتراضات کے نام سے یہ کتاب ڈاکٹر ذاکر نائیک کا تقابل ا دیان کے موضوع پر ایک خطاب ہے جس میں ہر مذہب کے پیرو کار شریک تھے اور ان کے سامنے اسلام کی حقانیت کو پیش کرتے ہوئےاسلام کے بارے میں موجود شکوک وشبہات کا مدلل جواب بھی دیا ہے جس کا بعد میں اردو میں ترجمہ کر کے کتابی شکل دی گئی ہے-اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے –پہلے حصے میں اسلام کے بارے میں غیر مسلموں کے عام اعتراضات کو پیش کرکے ا ن کا جواب دیا گیا ہے-چوری ڈاکہ پر اسلام کے کنٹرول کرنے کا طریقہ،چوری کی سزا کا عملی نفاذ،اور مرد وعورتوں کے لیے حجاب کا حکم جیسے مسائل پر گفتگو کی ہے-اس کے علاوہ یہ کہ کیا اسلام تلوار کے زور پر پھیلا ہے،کیا مسلمان کعبہ کو پوجتے ہیں؟مسلمان بنیاد پرست اور دہشت گرد ہیں،ایک سے زیادہ بیویوں کی اجازت کیوں؟ایک سے زیادہ شوہروں کی ممانعت کیوں؟مرد وعورت کی گواہی میں مساوات کیوں نہیں؟شراب کی ممانعت میں کیا حکمت ہے اور سور کا گوشت کیوں حرام ہے –اس کے علاوہ اور بہت سےسوالات کا جواب دیا گیا ہے-دوسرے حصے میں ان لوگوں کے مخصوص سوالات کا جواب ہے جو قدرے کچھ اسلام سے واقفیت رکھتے ہیں-مثلا کہ کیا موجودہ قرآن اصلی قرآن ہی ہے؟اللہ ایک ہیں لیکن ان کے لیے جمع کا صیغہ کیوں؟اور اسی طرح کیا تنسیخ آیات غلطی کی اصلاح ہوتی ہے؟کیا قرآن اللہ کا کلام ہے؟اور کیا قرآن کریم بائبل کی نقل ہے؟اور اسی طرح مسیح علیہ السلام کی الوہیت پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے-

    تاليف : ذاكر نايك

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : مكتبة دار السلام

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/195950

    التحميل :اسلام پر چاليس(40) اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب

  • خواتین کے مخصوص مسائلاس كتاب میں مؤلف نے مسلمان خواتین سے متعلق بیشتر مسائل کو کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں جمع کرنے کی بہترین کاوش کی ہے, یہ کتاب دس فصول پر مشتمل ہے جن میں اسلام سے پہلے خواتین کی حیثیت, اسلام میں خواتین کا مرتبہ ومقام,خواتین کے متعلق دشمنان اسلام کی سازشیں, خواتین کی ملازمت, خواتین کی جسمانى زینت وآرائشں, پردہ اور شرعی لباس, حیضں ونفاس اور استحاضہ کے مسائل, نماز, جنازہ, روزے اور حج وعمرہ کے متعلق خواتین کے مخصوص مسائل, ازدواجی زندگی کے مسائل, نیز خواتین کى عزت وناموس اور عفت وشرافت کو تحفظ فراہم کرنے والے مسائل واحکام زیر بحث آئے ہیں.

    تاليف : صالح بن فوزان الفوزان

    ترجمہ کرنے والا : رضاء الله محمد ادريس المباركفوري

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/2320

    التحميل :خواتین کے مخصوص مسائل

  • حضرت عيسي علیہ السلام سے بے پناہ محبت نے مُجھے اسلام تک پہنچادیااس کتاب میں مؤلف نے اپنے اسلام قبول کرنے کا واقعہ بیان کرنے کے ساتھ ساتھ بے نظیرعقلی ونقلی دلائل سے مسیحی عقائد تثلیث’ الوہیتِ مسیح’ حقیقی گناہ اور کفّارہ کا پرزور رد کیا ہے اور اسلام کی حقّانیت کو واضح کیا ہے- جگہ جگہ قرآنِ مجید اور بائبل کے حوالہ جات سے بائبل کے تحریف شدہ ہونے اور اس میں جگہ جگہ اختلافات کے وجود کا ذکر کیا ہے نیز قرآنِ مجید کی حقّانیت اور قرآن کے تمام نسخوں کے لفظ بہ لفظ یکساں ہونے کو بھی بیان کیا ہے- مؤلف نے چند غیرمسلم دانشوروں کے نبی صلى اللہ علیہ وسلم سے متعلق اقوال’ بائبل میں درج نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم سے متعلق اقوال’ بائبل میں درج آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی آمد کی چند بشارتیں اور حضرت عیسى علیہ السلام سے متعلق نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی احادیث بھی درج کی ہیں- مسیحی دوستوں سے درخواست ہے کہ تعصّب سے بالا ترہو کر اس کتاب کا مطالعہ کیجئے اور حق وسچ کو تلاش کیجئے تاکہ آپ کی آخرت سنورجائے- ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالى کے حق دین کو ٹھکرا کرآپ آخرت میں عظیم خسارہ اٹھائیں-اللہ سے دعا ہے کہ آپ کا سینہ اسلام کے لئے کھول دے اور آپ کا دل اسلام کی طرف موڑدے ’تاکہ آپ حق کو قبول کریں- (آمین).

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/371431

    التحميل :حضرت عيسي علیہ السلام سے بے پناہ محبت نے مُجھے اسلام تک پہنچادیا

  • مختصرفضائل ومسائلِ حج وعمرہ (قرآن اور صحيح احاديث کی روشنی میں)حج وعمرہ زندگی میں ہرصاحب استطاعت مسلمان پرایک مرتبہ فرض ہے ،اورحج مبرورکا بدلہ صرف جنت ہے، لہذاجوآدمی فسق وفجوراورشہوت وجماع سے بچ کرسنت کے مطابق حج کرتا ہے تو گنا ہوں سےایسے پاک وصاف ہوجاتا ہے جیسے ایک بچہ ماں کی گود سے صاف ستھرامعصوم وبے گناہ پیدا ہوتا ہے. زیرنظرکتاب میں اسی حج وعمرہ کی فضیلت اوراسکےاحکام ومسائل کومختصراورجامع مانع اندازمیں ترتیب دیا گیا ہے ضرورپڑھیں.

    تاليف : أبو عدنان محمد منير قمر

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : http://www.quransunnah.com

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/185640

    التحميل :مختصرفضائل ومسائلِ حج وعمرہ (قرآن اور صحيح احاديث کی روشنی میں)