اختر القاريء
اردو
سورہ جن - آیات کی تعداد 28
قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا ( 1 )

(اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (اس کتاب کو) سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا
يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ ۖ وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا ( 2 )

جو بھلائی کا رستہ بتاتا ہے سو ہم اس پر ایمان لے آئے۔ اور ہم اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گے
وَأَنَّهُ تَعَالَىٰ جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا ( 3 )

اور یہ کہ ہمارے پروردگار کی عظمت (شان) بہت بڑی ہے اور وہ نہ بیوی رکھتا ہے نہ اولاد
وَأَنَّهُ كَانَ يَقُولُ سَفِيهُنَا عَلَى اللَّهِ شَطَطًا ( 4 )

اور یہ کہ ہم میں سے بعض بےوقوف خدا کے بارے میں جھوٹ افتراء کرتا ہے
وَأَنَّا ظَنَنَّا أَن لَّن تَقُولَ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ( 5 )

اور ہمارا (یہ) خیال تھا کہ انسان اور جن خدا کی نسبت جھوٹ نہیں بولتے
وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا ( 6 )

اور یہ کہ بعض بنی آدم بعض جنات کی پناہ پکڑا کرتے تھے (اس سے) ان کی سرکشی اور بڑھ گئی تھی
وَأَنَّهُمْ ظَنُّوا كَمَا ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَبْعَثَ اللَّهُ أَحَدًا ( 7 )

اور یہ کہ ان کا بھی یہی اعتقاد تھا جس طرح تمہارا تھا کہ خدا کسی کو نہیں جلائے گا
وَأَنَّا لَمَسْنَا السَّمَاءَ فَوَجَدْنَاهَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِيدًا وَشُهُبًا ( 8 )

اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اس کو مضبوط چوکیداروں اور انگاروں سے سے بھرا پایا
وَأَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ ۖ فَمَن يَسْتَمِعِ الْآنَ يَجِدْ لَهُ شِهَابًا رَّصَدًا ( 9 )

اور یہ کہ پہلے ہم وہاں بہت سے مقامات میں (خبریں) سننے کے لئے بیٹھا کرتے تھے۔ اب کوئی سننا چاہے تو اپنے لئے انگارا تیار پائے
وَأَنَّا لَا نَدْرِي أَشَرٌّ أُرِيدَ بِمَن فِي الْأَرْضِ أَمْ أَرَادَ بِهِمْ رَبُّهُمْ رَشَدًا ( 10 )

اور یہ کہ ہمیں معلوم نہیں کہ اس سے اہل زمین کے حق میں برائی مقصود ہے یا ان کے پروردگار نے ان کی بھلائی کا ارادہ فرمایا ہے
وَأَنَّا مِنَّا الصَّالِحُونَ وَمِنَّا دُونَ ذَٰلِكَ ۖ كُنَّا طَرَائِقَ قِدَدًا ( 11 )

اور یہ کہ ہم میں کوئی نیک ہیں اور کوئی اور طرح کے۔ ہمارے کئی طرح کے مذہب ہیں
وَأَنَّا ظَنَنَّا أَن لَّن نُّعْجِزَ اللَّهَ فِي الْأَرْضِ وَلَن نُّعْجِزَهُ هَرَبًا ( 12 )

اور یہ کہ ہم نے یقین کرلیا ہے کہ ہم زمین میں (خواہ کہیں ہوں) خدا کو ہرا نہیں سکتے اور نہ بھاگ کر اس کو تھکا سکتے ہیں
وَأَنَّا لَمَّا سَمِعْنَا الْهُدَىٰ آمَنَّا بِهِ ۖ فَمَن يُؤْمِن بِرَبِّهِ فَلَا يَخَافُ بَخْسًا وَلَا رَهَقًا ( 13 )

اور جب ہم نے ہدایت (کی کتاب) سنی اس پر ایمان لے آئے۔ تو جو شخص اپنے پروردگار پر ایمان لاتا ہے اس کو نہ نقصان کا خوف ہے نہ ظلم کا
وَأَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُونَ وَمِنَّا الْقَاسِطُونَ ۖ فَمَنْ أَسْلَمَ فَأُولَٰئِكَ تَحَرَّوْا رَشَدًا ( 14 )

اور یہ کہ ہم میں بعض فرمانبردار ہیں اور بعض (نافرمان) گنہگار ہیں۔ تو جو فرمانبردار ہوئے وہ سیدھے رستے پر چلے
وَأَمَّا الْقَاسِطُونَ فَكَانُوا لِجَهَنَّمَ حَطَبًا ( 15 )

اور جو گنہگار ہوئے وہ دوزخ کا ایندھن بنے
وَأَن لَّوِ اسْتَقَامُوا عَلَى الطَّرِيقَةِ لَأَسْقَيْنَاهُم مَّاءً غَدَقًا ( 16 )

اور (اے پیغمبر) یہ (بھی ان سے کہہ دو) کہ اگر یہ لوگ سیدھے رستے پر رہتے تو ہم ان کے پینے کو بہت سا پانی دیتے
لِّنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚ وَمَن يُعْرِضْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِ يَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًا ( 17 )

تاکہ اس سے ان کی آزمائش کریں۔ اور جو شخص اپنے پروردگار کی یاد سے منہ پھیرے گا وہ اس کو سخت عذاب میں داخل کرے گا
وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّهِ أَحَدًا ( 18 )

اور یہ کہ مسجدیں (خاص) خدا کی ہیں تو خدا کے ساتھ کسی اور کی عبادت نہ کرو
وَأَنَّهُ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّهِ يَدْعُوهُ كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا ( 19 )

اور جب خدا کے بندے (محمدﷺ) اس کی عبادت کو کھڑے ہوئے تو کافر ان کے گرد ہجوم کرلینے کو تھے
قُلْ إِنَّمَا أَدْعُو رَبِّي وَلَا أُشْرِكُ بِهِ أَحَدًا ( 20 )

کہہ دو کہ میں تو اپنے پروردگار ہی کی عبادت کرتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا
قُلْ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلَا رَشَدًا ( 21 )

(یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہارے حق میں نقصان اور نفع کا کچھ اختیار نہیں رکھتا
قُلْ إِنِّي لَن يُجِيرَنِي مِنَ اللَّهِ أَحَدٌ وَلَنْ أَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا ( 22 )

(یہ بھی) کہہ دو کہ خدا (کے عذاب) سے مجھے کوئی پناہ نہیں دے سکتا۔ اور میں اس کے سوا کہیں جائے پناہ نہیں دیکھتا
إِلَّا بَلَاغًا مِّنَ اللَّهِ وَرِسَالَاتِهِ ۚ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ( 23 )

ہاں خدا کی طرف سے احکام کا اور اس کے پیغاموں کا پہنچا دینا (ہی) میرے ذمے ہے۔ اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر کی نافرمانی کرے گا تو ایسوں کے لئے جہنم کی آگ ہے ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے
حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ أَضْعَفُ نَاصِرًا وَأَقَلُّ عَدَدًا ( 24 )

یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ (دن) دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تب ان کو معلوم ہو جائے گا کہ مددگار کس کے کمزور اور شمار کن کا تھوڑا ہے
قُلْ إِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ مَّا تُوعَدُونَ أَمْ يَجْعَلُ لَهُ رَبِّي أَمَدًا ( 25 )

کہہ دو کہ جس (دن) کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے میں نہیں جانتا کہ وہ (عن) قریب (آنے والا ہے) یا میرے پروردگار نے اس کی مدت دراز کر دی ہے
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ( 26 )

غیب (کی بات) جاننے والا ہے اور کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا
کتب
- القواعد المثلى في صفات الله وأسمائه الحسنىزیرنظر کتاب اسماء وصفات کے باب میں سلف صالحین کے عقیدہ پرمشتمل ہے ، اسميں اسماء وصفات کے تعلق سے انتہائی اہم قواعد ،اوربہت سے علمی نکات ذکر کئے گئے ہیں ، خاص طورپر قرآن وحدیث میں وارد اللہ تعالى کی صفت معیت اور اسکی دونوں قسموں : معیت خاصہ اور معیت عامہ کا اہل السنۃ والجماعۃ سلف صالحین کی روشنی میں بڑی نفیس بحث موجود ہے ، اسکے ساتھ ساتھ اس نافع کتاب میں فرق باطلہ معطلہ ، مشبہ ، حلولیہ اور قائلین وحدۃ الوجود کا انتہائی قوی اور مدلل رد موجود ہے .اسماء وصفات کے باب میں عصرحاضر کی سب سے عمدہ تصنیف ہے ضرور مطالعہ کریں.
تاليف : محمد بن صالح العثيمين
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- مسلمان عورت کا پردہ اور لباس-
تاليف : شيخ الاسلام ابن تيمية
نظر ثانی کرنے والا : صفي الرحمن المباركفوري - مشتاق احمد كريمي
ترجمہ کرنے والا : مقصود الحسن الفيضي
اصدارات : وزارت برائے اسلامی امور واوقاف ودعوت وارشاد ریاض
- اسلام اور ھندومت (ایک تقابلی مطالعہ)ہندومت کیا ہے ؟اسکی تاریخ کیا ہے؟اسلام اورہندومت کے درمیان کیا فرق ہے ان سب کے بارے میں جانکاری حاصل کیجئے کتاب مذکورمیں. ترجمہ کرنے والا : محمد زاہد ملک.
تاليف : ذاكر نايك
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- اهل بيت اور اصحاب رسول كا انتخابیہ کتاب ایک ایسے شخص کی خود اسکے ہاتھوں سے لکھی ہوئی حقیقی داستان ہے جسکی پرورش وپرداخت مذہبی شیعی گھرانے میں ہوئی جس نے مذہب کی خدمت کو اپنا شیوہ بنایا ہوا تھا اور جو علمی وفکری ہردو میدان میں شیعہ مذہب کی خدمت انجام دے کر قرب الہی کا خواہاں تھا. مگر اللہ کے فضل وکرم سے اسے اہل سنت وجماعت کے صحیح مسلک کی طرف رہنمائی ہوئی اور شیعیت سے توبہ کیا- اس کتاب نے عقیدہ اہل سنت کی ترجمانی کا حق ادا کردیا ہے اسکو پڑہ کر بے شمار لوگ اہل بیت کے بارے میں صحیح اعتقاد سے روشناس ہوئے ہیں. حق کے متلاشی کے لئے بہت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.
تاليف : على بن محمد قضیبی
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : فضل الرحمن رحمانى ندوى
اصدارات : www.aqeedeh.com فارسی زبان میں
- عاشوراء محرّم روزِ عيد يا روز غم وماتم؟يوم عاشوراء کو عہد رسالت ہی سے عید وسروركادن قراردیا گیا ہے لہذا ان ایام کو گریہ وماتم ورنج والم کے ایام قراردینا سراسر کفران نعمت ہے-خواہ ان میں کیسا ہی غم انگیزحادثہ رونما ہوجائے-لیکن ان ایام کی مستقل حیثیت وہی رہے گی جو اسلام نے ٹہرائی ہے مگرافسوس ! کہ امت مسلمہ کے ایک طبقہ نے یوم عاشوراء سے بالکل نا آشنا ہوکر غلط اور باطل افکارکا شکارہوکر اسے مستقل طور پرغم والم کا دن قراردیدیا ہے اورمختلف قسم کے شرک وبدعت اورگناہ میں ملوّث نظرآتا ہے. زیرنظرکتاب شیخ الحدیث عبید اللہ رحمانی مبارکپوری رحمہ اللہ کی محرّم کے باب میں سب سے جامع اورمانع کتاب ہے ضرورمطالعہ کریں.
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی