اردو
سورہ محمد - آیات کی تعداد 38
الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ أَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ ( 1 )
جن لوگوں نے کفر کیا اور (اَوروں کو) خدا کے رستے سے روکا۔ خدا نے ان کے اعمال برباد کر دیئے
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۙ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ ( 2 )
اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور جو (کتاب) محمدﷺ پر نازل ہوئی اسے مانتے رہے اور وہ ان کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے ان سے ان کے گناہ دور کردیئے اور ان کی حالت سنوار دی
ذَٰلِكَ بِأَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ وَأَنَّ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِن رَّبِّهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يَضْرِبُ اللَّهُ لِلنَّاسِ أَمْثَالَهُمْ ( 3 )
یہ (حبط اعمال اور اصلاح حال) اس لئے ہے کہ جن لوگوں نے کفر کیا انہوں نے جھوٹی بات کی پیروی کی اور جو ایمان لائے وہ اپنے پروردگار کی طرف سے (دین) حق کے پیچھے چلے۔ اسی طرح خدا لوگوں سے ان کے حالات بیان فرماتا ہے
فَإِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّىٰ إِذَا أَثْخَنتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتَّىٰ تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا ۚ ذَٰلِكَ وَلَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَانتَصَرَ مِنْهُمْ وَلَٰكِن لِّيَبْلُوَ بَعْضَكُم بِبَعْضٍ ۗ وَالَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَلَن يُضِلَّ أَعْمَالَهُمْ ( 4 )
جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اُڑا دو۔ یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کرچکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کرلو۔ پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیئے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ (فریق مقابل) لڑائی (کے) ہتھیار (ہاتھ سے) رکھ دے۔ (یہ حکم یاد رکھو) اور اگر خدا چاہتا تو (اور طرح) ان سے انتقام لے لیتا۔ لیکن اس نے چاہا کہ تمہاری آزمائش ایک (کو) دوسرے سے (لڑوا کر) کرے۔ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کے عملوں کو ہرگز ضائع نہ کرے گا
وَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمْ ( 6 )
اور ان کو بہشت میں جس سے انہیں شناسا کر رکھا ہے داخل کرے گا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ ( 7 )
اے اہل ایمان! اگر تم خدا کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثابت قدم رکھے گا
وَالَّذِينَ كَفَرُوا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ ( 8 )
اور جو کافر ہیں ان کے لئے ہلاکت ہے۔ اور وہ ان کے اعمال کو برباد کر دے گا
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ ( 9 )
یہ اس لئے کہ خدا نے جو چیز نازل فرمائی انہوں نے اس کو ناپسند کیا تو خدا نے بھی ان کے اعمال اکارت کردیئے
أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۖ وَلِلْكَافِرِينَ أَمْثَالُهَا ( 10 )
کیا انہوں نے ملک میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا؟ خدا نے ان پر تباہی ڈال دی۔ اور اسی طرح کا (عذاب) ان کافروں کو ہوگا
ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَىٰ لَهُمْ ( 11 )
یہ اس لئے کہ جو مومن ہیں ان کا خدا کارساز ہے اور کافروں کا کوئی کارساز نہیں
إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ ( 12 )
جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو خدا بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل فرمائے گا۔ اور جو کافر ہیں وہ فائدے اٹھاتے ہیں اور (اس طرح) کھاتے ہیں جیسے حیوان کھاتے ہیں۔ اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے
وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ هِيَ أَشَدُّ قُوَّةً مِّن قَرْيَتِكَ الَّتِي أَخْرَجَتْكَ أَهْلَكْنَاهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ ( 13 )
اور بہت سی بستیاں تمہاری بستی سے جس (کے باشندوں نے تمہیں وہاں) سے نکال دیا زور وقوت میں کہیں بڑھ کر تھیں ہم نے ان کا ستیاناس کردیا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوا
أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ كَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُم ( 14 )
بھلا جو شخص اپنے پروردگار (کی مہربانی) سے کھلے رستے پر (چل رہا) ہو وہ ان کی طرح (ہوسکتا) ہے جن کے اعمال بد انہیں اچھے کرکے دکھائی جائیں اور جو اپنی خواہشوں کی پیروی کریں
مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ ۖ فِيهَا أَنْهَارٌ مِّن مَّاءٍ غَيْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِّن لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَأَنْهَارٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ وَأَنْهَارٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى ۖ وَلَهُمْ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَمَغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ ۖ كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِي النَّارِ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ ( 15 )
جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بو نہیں کرے گا۔ اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہیں بدلے گا۔ اور شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لئے (سراسر) لذت ہے۔ اور شہد مصفا کی نہریں ہیں (جو حلاوت ہی حلاوت ہے) اور (وہاں) ان کے لئے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے پروردگار کی طرف سے مغفرت ہے۔ (کیا یہ پرہیزگار) ان کی طرح (ہوسکتے) ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اور جن کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو ان کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا
وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ حَتَّىٰ إِذَا خَرَجُوا مِنْ عِندِكَ قَالُوا لِلَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مَاذَا قَالَ آنِفًا ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ ( 16 )
اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو تمہاری طرف کان لگائے یہاں تک کہ (سب کچھ سنتے ہیں لیکن) جب تمہارے پاس سے نکل کر چلے جاتے ہیں تو جن لوگوں کو علم (دین) دیا گیا ہے ان سے کہتے ہیں کہ (بھلا) انہوں نے ابھی کیا کہا تھا؟ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر خدا نے مہر لگا رکھی ہے اور وہ اپنی خواہشوں کے پیچھے چل رہے ہیں
وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ ( 17 )
اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں ان کو وہ ہدایت مزید بخشتا اور پرہیزگاری عنایت کرتا ہے
فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً ۖ فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا ۚ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ ( 18 )
اب تو یہ لوگ قیامت ہی کو دیکھ رہے ہیں کہ ناگہاں ان پر آ واقع ہو۔ سو اس کی نشانیاں (وقوع میں) آچکی ہیں۔ پھر جب وہ ان پر آ نازل ہوگی اس وقت انہیں نصیحت کہاں (مفید ہوسکے گی؟)
فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ ( 19 )
پس جان رکھو کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور (اور) مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے بھی۔ اور خدا تم لوگوں کے چلنے پھرنے اور ٹھیرنے سے واقف ہے
وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ ۖ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ ۙ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَأَوْلَىٰ لَهُمْ ( 20 )
اور مومن لوگ کہتے ہیں کہ (جہاد کی) کوئی سورت کیوں نازل نہیں ہوتی؟ لیکن جب کوئی صاف معنوں کی سورت نازل ہو اور اس میں جہاد کا بیان ہو تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف اس طرح دیکھنے لگیں جس طرح کسی پر موت کی بےہوشی (طاری) ہو رہی ہو۔ سو ان کے لئے خرابی ہے
طَاعَةٌ وَقَوْلٌ مَّعْرُوفٌ ۚ فَإِذَا عَزَمَ الْأَمْرُ فَلَوْ صَدَقُوا اللَّهَ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ ( 21 )
(خوب کام تو) فرمانبرداری اور پسندیدہ بات کہنا (ہے) پھر جب (جہاد کی) بات پختہ ہوگئی تو اگر یہ لوگ خدا سے سچے رہنا چاہتے تو ان کے لئے بہت اچھا ہوتا
فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ ( 22 )
(اے منافقو!) تم سے عجب نہیں کہ اگر تم حاکم ہو جاؤ تو ملک میں خرابی کرنے لگو اور اپنے رشتوں کو توڑ ڈالو
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَىٰ أَبْصَارَهُمْ ( 23 )
یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان (کے کانوں) کو بہرا اور (ان کی) آنکھوں کو اندھا کردیا ہے
أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ( 24 )
بھلا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر قفل لگ رہے ہیں
إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَىٰ أَدْبَارِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى ۙ الشَّيْطَانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلَىٰ لَهُمْ ( 25 )
جو لوگ راہ ہدایت ظاہر ہونے کے بعد پیٹھ دے کر پھر گئے۔ شیطان نے (یہ کام) ان کو مزین کر دکھایا اور انہیں طول (عمر کا وعدہ) دیا
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لِلَّذِينَ كَرِهُوا مَا نَزَّلَ اللَّهُ سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الْأَمْرِ ۖ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرَارَهُمْ ( 26 )
یہ اس لئے کہ جو لوگ خدا کی اُتاری ہوئی (کتاب) سے بیزار ہیں یہ ان سے کہتے ہیں کہ بعض کاموں میں ہم تمہاری بات بھی مانیں گے۔ اور خدا ان کے پوشیدہ مشوروں سے واقف ہے
فَكَيْفَ إِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ ( 27 )
تو اُس وقت (ان کا) کیسا (حال) ہوگا جب فرشتے ان کی جان نکالیں گے اور ان کے مونہوں اور پیٹھوں پر مارتے جائیں گے
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللَّهَ وَكَرِهُوا رِضْوَانَهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ ( 28 )
یہ اس لئے کہ جس چیز سے خدا ناخوش ہے یہ اس کے پیچھے چلے اور اس کی خوشنودی کو اچھا نہ سمجھے تو اُس نے بھی ان کے عملوں کو برباد کر دیا
أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَن لَّن يُخْرِجَ اللَّهُ أَضْغَانَهُمْ ( 29 )
کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ خدا ان کے کینوں کو ظاہر نہیں کرے گا؟
وَلَوْ نَشَاءُ لَأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُم بِسِيمَاهُمْ ۚ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ ( 30 )
اور اگر ہم چاہتے تو وہ لوگ تم کو دکھا بھی دیتے اور تم ان کو ان کے چہروں ہی سے پہچان لیتے۔ اور تم انہیں (ان کے) انداز گفتگو ہی سے پہچان لو گے! اور خدا تمہارے اعمال سے واقف ہے
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ ( 31 )
اور ہم تو لوگوں کو آزمائیں گے تاکہ جو تم میں لڑائی کرنے والے اور ثابت قدم رہنے والے ہیں ان کو معلوم کریں۔ اور تمہارے حالات جانچ لیں
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَشَاقُّوا الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَىٰ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَسَيُحْبِطُ أَعْمَالَهُمْ ( 32 )
جن لوگوں کو سیدھا رستہ معلوم ہوگیا (اور) پھر بھی انہوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کی راہ سے روکا اور پیغمبر کی مخالفت کی وہ خدا کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے۔ اور خدا ان کا سب کیا کرایا اکارت کردے گا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ ( 33 )
مومنو! خدا کا ارشاد مانو اور پیغمبر کی فرمانبرداری کرو اور اپنے عملوں کو ضائع نہ ہونے دو
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ مَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ( 34 )
جو لوگ کافر ہوئے اور خدا کے رستے سے روکتے رہے پھر کافر ہی مرگئے خدا ان کو ہرگز نہیں بخشے گا
فَلَا تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنتُمُ الْأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَن يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ ( 35 )
تو تم ہمت نہ ہارو اور (دشمنوں کو) صلح کی طرف نہ بلاؤ۔ اور تم تو غالب ہو۔ اور خدا تمہارے ساتھ ہے وہ ہرگز تمہارے اعمال کو کم (اور گم) نہیں کرے گا
إِنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۚ وَإِن تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوا يُؤْتِكُمْ أُجُورَكُمْ وَلَا يَسْأَلْكُمْ أَمْوَالَكُمْ ( 36 )
دنیا کی زندگی تو محض کھیل اور تماشا ہے۔ اور اگر تم ایمان لاؤ گے اور پرہیزگاری کرو گے تو وہ تم کو تمہارا اجر دے گا۔ اور تم سے تمہارا مال طلب نہیں کرے گا
إِن يَسْأَلْكُمُوهَا فَيُحْفِكُمْ تَبْخَلُوا وَيُخْرِجْ أَضْغَانَكُمْ ( 37 )
اگر وہ تم سے مال طلب کرے اور تمہیں تنگ کرے تو تم بخل کرنے لگو اور وہ (بخل) تمہاری بدنیتی ظاہر کرکے رہے
هَا أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تُدْعَوْنَ لِتُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمِنكُم مَّن يَبْخَلُ ۖ وَمَن يَبْخَلْ فَإِنَّمَا يَبْخَلُ عَن نَّفْسِهِ ۚ وَاللَّهُ الْغَنِيُّ وَأَنتُمُ الْفُقَرَاءُ ۚ وَإِن تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُم ( 38 )
دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو۔ تو تم میں ایسے شخص بھی ہیں جو بخل کرنے لگتے ہیں۔ اور جو بخل کرتا ہے اپنے آپ سے بخل کرتا ہے۔ اور خدا بےنیاز ہے اور تم محتاج۔ اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے گا اور وہ تمہاری طرح کے نہیں ہوں گے
کتب
- اہل بیت اور صحا بہ کرام کے تعلقات( اسماء اور قرابت داری کی روشنی میں)اہل بیت اور صحا بہ کرام کے تعلقات :بعض لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ اہل بیت اور صحابہ کے درمیان عداوت ودشمنی اور اختلاف پایا جاتا ہے’ اس غلط فہمی کی وجہ یہ ہے کہ وہ بعض تاریخی روایات کا مطالعہ کرتے ہیں اور سند ومتن میں غورکئے بغیرانکے سطحی اور ظاہری معنی کو بنیاد بنالیتے ہیں’حالانکہ کتنی ہی روایتیں ایسی ہیں جو ہم تک پہنچیں لیکن ان میں سے کوئی بھی صحیح نہیں ہے. اس کتاب میں اہل بیت اور صحابہ کے ما بین پائی جانے والی رشتہ داریوں اور انکے ما بین پائے جانے والے سینکڑوں ایک جیسے ناموں کو بیان کردیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ صحابہ کرام اور آل بیت کے درمیان تعلقات نہایت ہی گہرے وخوشگوارتھے.
تاليف : ابو معاذ سیّد بن احمد بن ابراھیم
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : مركز البحوث في مبرة الآل والأصحاب
- جادوگر اور کاہنوں کا شرعی حکم-
تاليف : عبد العزيز بن عبد الله بن باز
ترجمہ کرنے والا : محمد اسماعيل محمد بشير
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعیت الجالیات عنيزہ
- رياض الصالحينرياض الصالحين : ساتویں صدی ہجری کے امام نووی کی ایسی تالیف ہے جسے حسن قبول حاصل ہے۔ عبادات سے لے کر معاملات تک اور معاشرت سے لے کر سیاسیات تک، زندگی کے تمام اہم شعبوں کے لیے قرآن و حدیث سے جس طرح رہنمائی مہیا فرمائی گئی ہے، اس نے اسے اسلامی لٹریچر میں ایک نمایاں اور ممتاز مقام عطا کیا ہے اور اسی وجہ سے اسے ہر طبقے میں یکساں مقبولیت حاصل ہے۔ یہ ایک بہترین تبلیغی نصاب ہے جو قرآنی آیات اور صحیح احادیث سے مزین ہے اور ضعیف و موضوع روایات اور من گھڑت قصے کہانیوں سے پاک، جو اس لائق ہے کہ عوام اسے حرز جاں اور آویزۂ گوش بنائیں۔ یہ ایک ضابطہ حیات ہے جس کی روشنی میں ایک مسلمان اپنے شب و روز کے معمولات مرتب کر سکتا ہے اور ایک ایسا آئینہ ہے جس کو سامنے رکھ کر اپنے اخلاق و کردار کی کوتاہیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔ اس کتاب کی اسی اہمیت کی وجہ سے اردو میں اس کے متعدد تراجم ہوئے ہیں۔ لیکن عوام ان سے پوری طرح فیض یاب نہیں ہو سکتے کیوں کہ محدود علم اور غور و فہم کی کم استعداد کی بناء پر بہت سے مقامات ان کے لئے الجھن کا سبب بنتے ہیں۔ لہٰذا اس عظیم الشان کتاب میں ترجمے کے ساتھ مختصر تشریح اور فوائد کا بھی اضافہ کیا گیا ہے، تاکہ ایک تو حدیث کا صحیح مفہوم واضح ہو جائے۔ دوسرے، پیدا ہو سکنے والے اشکالات کا ازالہ ہو جائے اور تیسرے حدیث سے جو اسباق اور فوائد حاصل ہوتے ہیں، وہ نمایاں اور اجاگر ہو کر سامنے آجائیں۔ چنانچہ ہر حدیث کے بعد فوائد کا اس میں اضافہ ہے اور اسی طرح بہت سے مقامات پر فوائد آیات بھی۔ دوسری امتیازی خوبی یہ ہے کہ اس میں تخریج کے عنوان سے ہر حدیث کا مکمل حوالہ نقل کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کی اکثر احادیث صحیح بخاری و صحیح مسلم کی ہیں، اس لیے صحت کے اعتبار سے وہ مستند ترین ہیں۔ تاہم کچھ روایات سنن اربعہ (ابو داؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) اور کچھ مؤطا امام مالک ، مستدرک حاکم اور بیہقی وغیرہ کی بھی ہیں۔ ان میں بعض روایات سنداً ضیف ہیں ۔ اس کتاب میں ایسی روایات کے ضعف کو واضح کر دیا گیا ہے۔ ضعف کے علل و اسباب تو بیان نہیں کئے گئے ہیں تاہم اس کا حکم بیان کر دیا گیا ہے اور اس میں زیادہ تر اعتماد شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی تحقیق پر کیا گیا ہے۔
تاليف : ابو زکریا النووی
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : مكتبة دار السلام
- نجات کا راستہزیر نظر کتابچہ میں مختصر طور پر دین اسلام کے بنیادی امور کا تذکرہ ہے جنکی معرفت حاصل کرنی اسلام قبول کرنے والے شخص کیلئے ضروری ہے تاکہ انکے مطابق عمل کرکے دنیا وآخرت میں کامیاب ہوسکے.
تاليف : فیصل بن سکیت السکیت
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : دفتر تعاونی برائے دعوت وتوعیۃ الجالیات ، نسیم
- زكاة كى كتابزکاۃ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے جسکے دینى واخلاقی ومعاشرتی بہت سارے فوائد ہیں . زکاۃ کی اسی اہمیت وافادیت کوپیش نظر رکھکر زیر نظر کتاب میں زکاۃ کے اساسی مسائل کے ساتھ ساتھ چند جدید مسائل بھی شامل کردئے گئے ہیں تاکہ قارئین نفس مضمون کے حوالے سے کسی قسم کی تشنگی محسوس نہ کریں- دلائل کیلئے صحیح احادیث کو مد نظر رکھا گیا ہے- تمام آیات واحادیث کو باحوالہ نقل کیا گیا ہے –احادیث کی مکمل تخریج کی گئی ہے-اپنے موضوع پر اردوزبان میں سب سے جامع ومانع کتاب ہے ضرور استفادہ حاصل کریں.
تاليف : حافظ عمران ايوب لاهورى
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی












